Thursday, May 14, 2020

شب قدر کی فضیلت



یقیناً ہم نے اس شب قدر میں نازل فرمایا۔ تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں (ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل علیہ السلام) اترتے ہیں۔ یہ رات سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر طلوع ہونے تک رہتی ہے
(سورة القدر 1-5)

یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات (لیلۃ القدر) میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں. اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ (سورة الدخان 3-4)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمام اگلے (یعنی گذرے ہوئے) گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
(صحيح البخاري 1901)

عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ( رمضان کا ) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تہبند مضبوط باندھتے ( یعنی اپنی کمر پوری طرح کس لیتے ) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔
(صحيح البخاري 2024)

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے اور فرماتے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں شب قدر کو تلاش کرو۔
(صحيح البخاري 2020)

عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شب قدر کورمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ڈھونڈو۔ (صحيح البخاري 2017)

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! اگر میں لیلۃ القدر پالوں تو کیا دعا مانگوں؟ آپؐ نے فرمایا: ’’یوں کہنا: [ *اللّهم إنك عفُوٌّ تحبُّ العفوَ فاعفُ عنِّي* ] ’’اے اللہ! تو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے، تو معاف کرنا پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف فرمادے۔‘‘
(سنن ابن ماجة 3850 وصححه الألباني)