Monday, January 30, 2017

ریاکاری، اخلاص اور نیت سے متعلق

#شہرت_طلبی  #ریاکاری  #دکھلاوا
ترمذی  نے ایک روایت (2376)  میں نقل کی ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے کہ: کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دو بھوکے بھیڑیے بکریوں  کے ریوڑ میں اتنا نقصان نہیں کرتے جتنا مال و جاہ کی چاہت انسان کا دین برباد کر دیتی ہے) اسے البانی نے "صحیح الجامع"(5620) میں صحیح قرار دیا ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کر دیا کہ مال و جاہ کی لالچ سے دینداری میں پیدا ہونے والا بگاڑ بکریوں کے ریوڑ میں بھوکے بھیڑیوں کی خونخواری سے کہیں کم نہیں ہوتا، اور یہ بات بالکل واضح بھی ہے؛ کیونکہ صحیح سالم دینداری میں مال و جاہ کی چاہت نہیں ہوتی؛ کیونکہ جس وقت دل کو اللہ کی بندگی کی چاشنی مل جائے تو کچھ بھی اس کے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتی کہ وہ اسے اہمیت دیتے ہوئے اللہ کی بندگی پر اسے ترجیح دے، چنانچہ اس طرح سے للہیت رکھنے والوں کو ہمہ قسم کی برائی اور بے حیائی سے بچا لیا جاتا ہے" انتہی
"مجموع الفتاوى" (10 /215)

#شہرت_طلبی  #ریاکاری  #دکھلاوا

امام احمد رحمہ اللہ (16460) میں معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (اپنے آپ کو مدح سرائی سے بچاؤ کیونکہ یہ انسان کو ذبح کر کے رکھ دیتی ہے)

اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے "صحیح الجامع"(2674) میں صحیح قرار دیا ہے۔

#شہرت_طلبی   #ریاکاری   #دکھلاوا
#اقوال_سلف_رحمہم_اللہ
ابراہیم نخعی اور حسن بصری رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ:
" دینی یا دنیاوی  امور میں جس شخص کی جانب اشارے کر کے باتیں کی جائیں تو یہی اس کی آزمائش کیلیے کافی ہے، اس آزمائش میں وہی کامیاب ہوتا ہے جسے اللہ کامیاب فرمائے" انتہی
" الزهد " از: ابن سرّی (2 /442)

ابن محیریز  رحمہ اللہ سے بھی یہی بات  "تاریخ دمشق" (33 /18) میں منقول ہے۔

#شہرت_طلبی  #ریاکاری   #دکھلاوا
صحیح مسلم: (2965) میں عامر بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں کے پاس تھے تو ان کا بیٹا عمر  ان کے پاس آیا، تو انہیں دیکھ کر سعد رضی اللہ عنہ کہنے لگے: "میں اس سوار شخص کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں" اتنے میں عمر اپنی سواری سے اتر کر ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: "آپ اپنے اونٹوں اور بکریوں میں رہ رہے ہیں اور لوگ بادشاہت کیلیے لڑ رہے ہیں؟" تو سعد رضی اللہ عنہ نے ان کے سینے پر مارا اور کہا: "خاموش ہو جاؤ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (بیشک اللہ تعالی  اس بندے سے محبت فرماتا ہے جو متقی ، خود دار اور غیر مشہور ہو)"

امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حدیث کے عربی الفاظ میں "الْخَفِيّ" [جس کا ترجمہ غیر مشہور کیا گیا ہے] کا مطلب یہ ہے کہ  جو عبادت میں مشغول رہے اور کسی دوسرے کی طرف توجہ نہ دے" انتہی

اسی طرح اس لفظ کی تشریح کے بارے میں ابن جوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہاں "الْخَفِيّ" بول کر اس بات کی طرف اشارہ  ہے کہ اس شخص کا نام تک نہیں لیا جاتا، عام طور پر جو شخص ایسا ہو وہ ہر اعتبار سے محفوظ ہی ہوتا ہے" انتہی
"كشف المشكل" (ص 167)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
"اس حدیث میں "الْخَفِيّ"  سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے عیاں نہیں کرتا، اور نہ ہی دل میں یہ بات لاتا ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے آئے، یا لوگ ان کی جانب ہاتھ اٹھا اٹھا کر داد دیں، یا لوگوں میں ان کا چرچا ہو، یہ شخص مسجد سے گھر اور گھر سے مسجد تک ہی رہتا ہے، اپنے گھر سے عزیز و اقارب اور بہن بھائیوں  سے ملنے کیلیے نکلتا ہے، اپنے آپ کو چھپا کر رکھتا ہے" انتہی
"شرح ریاض الصالحین" (ص 629)

#شہرت_طلبی  #ریاکاری  #دکھلاوا
#اقوال_سلف_رحمہم_اللہ
ابراہیم بن ادھم رحمہ اللہ  کہا کرتے تھے:
"شہرت کی ہوس میں پھنسا ہوا شخص اللہ تعالی کے ساتھ سچا نہیں ہے" انتہی
"العزلة والإنفراد" (ص 126)

#شہرت_طلبی   #ریاکاری   #دکھلاوا
#اقوال_سلف_رحمہم_اللہ
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر ایسا ممکن ہو کہ کوئی آپ کا نام نہ لے تو اس کیلیے کوشش کرو؛ کیونکہ اگر آپ اللہ تعالی کے ہاں بلند مقام و مرتبہ رکھتے ہیں  تو  کوئی آپ کا نام لے یا نہ لے، کوئی آپ کی مدح سرائی کرے یا نہ کرے، لوگ آپ کے خلاف باتیں بنائیں ان سب کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا" انتہی
"التواضع والخمول" از: ابو بکر قریشی (صفحہ:  43)

#شہرت_طلبی   #ریاکاری   #دکھلاوا
#اقوال_سلف_رحمہم_اللہ
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر ایسا ممکن ہو کہ کوئی آپ کا نام نہ لے تو اس کیلیے کوشش کرو؛ کیونکہ اگر آپ اللہ تعالی کے ہاں بلند مقام و مرتبہ رکھتے ہیں  تو  کوئی آپ کا نام لے یا نہ لے، کوئی آپ کی مدح سرائی کرے یا نہ کرے، لوگ آپ کے خلاف باتیں بنائیں ان سب کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا" انتہی
"التواضع والخمول" از: ابو بکر قریشی (صفحہ:  43)

#شہرت_طلبی   #ریاکاری   #دکھلاوا
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى مرفوع حديث ميں ہے:

اللہ تعالى كا فرمان ہے: ميں شرك كرنے والوں كے شرك سے غنى ہوں، جس كسى نے بھى كوئى عمل كيا اور ميرے ساتھ اس ميں كسى دوسرے كو بھى شريك كيا تو ميں اس كے عمل اور اس كے شرك كو چھوڑ دونگا قبول نہيں كرونگا"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2985 ).

#شہرت_طلبی   #ریاکاری   #دکھلاوا
ابو ہریرہ رضي الله عنه کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے روز سب سے پہلا شخص جس کے خلاف فیصلہ آئے گا، وہ ہو گا جسے شہید کر دیا گیا۔ اسے پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی (عطا کردہ) نعمت کی پہچان کرائے گا تو وہ اسے پہچان لے گا۔ وہ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تیری راہ میں لڑائی کی حتی کہ مجھے شہید کر دیا گیا۔ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا تو نے جھوٹ بولا۔ تم اس لیے لڑے تھے کہ کہا جائے: یہ (شخص) جری ہے۔ اور یہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اس آدمی کو منہ کے بل گھسیٹا جائے گا یہاں تک کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا اور وہ آدمی جس نے علم پڑھا، پڑھایا اور قرآن کی قراءت کی،اسے پیش کیا جائے گا۔ (اللہ تعالیٰ) اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان کر لے گا، وہ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی، (اللہ) فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا، تو نے اس لیے علم پڑھا کہ کہا جائے (یہ) عالم ہے اور تو نے قرآن اس لیے پڑھا کہ کہا جائے: یہ قاری ہے، وہ کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتی کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ اور وہ آدمی جس پر اللہ نے وسعت کی اور ہر قسم کا مال عطا کیا، اسے لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان لے گا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے ان میں کیا کیا؟ کہے گا: میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی جس میں تمہیں پسند ہے کہ مال خرچ کیا جائے مگر ہر ایسی راہ میں خرچ کیا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے جھوٹ بولا ہے، تم نے (یہ سب) اس لیے کیا تاکہ کہا جائے، وہ سخی ہے، ایسا ہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا، پھر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔
(صحيح مسلم 1905 )

#شہرت_طلبی   #ریاکاری   #دکھلاوا #دجال_سے_خطرناک
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو میرے نزدیک #مسیح_دجال_سے_بھی_زیادہ_خطرناک ہے ؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے۔
(سنن ابن ماجہ 4204)

No comments:

Post a Comment